وہ ہنس ہنس کے مجھ کو رُلانا کسی کا

نالہ سُن کر عاشقِ ناشاد کا 

قابو میں شرم ہی کے رہے گا شباب کیا  


اس شان سے وہ بزم میں جلوہ گر ہوا

عدو نے حال محبت جو آشکار کیا 

اس شان سے وہ بزم میں شب جلوہ گر ہو ا

مے سے کیا رنگ کا نکھار ہوا

مرگیا بیمارِ فرقت مختصر قصہ ہوا

پوچھتے ہیں لوگ کیوں مضطر  تیرا دل ہوگیا

عیادت کیوں کرے وہ مدعا کیا

کرے ایسے سے کوئی التجا کیا  

میں کیا پوچھوں کہ ہے میری خطا کیا


فتنہ گر کیا میرا نالہ رسا ہوجائے گا

چلا آیا کلیجہ تھامے تجھ سا فتنہ گر دیکھا



ثمر فصاحت 2013. Powered by Blogger.